Thursday, November 14, 2013

سومناتھ کی فتح سوالات اور جوابات

Metric Urdu Notes 

سوالات اور جوابات

سومناتھ کی فتح

سوال۱ حسن میمندی کون تھا اور اس نے محمود غزنوی کی خدمت میں کیا عرض کیا؟
 
جواب: حسن میمندی کا شمار محمود غزنوی کے ذہین اور وفادارارکانِ دولت میں ہوتا تھا اور یہ ایک مخبر تھا۔ ایک دن محمود غزنوی نے ارکانِ دولت کو جمع کیا اور ان سے کسی ایسی مملکت کے بارے میں پوچھا جس کو فتح کرکے خزانے کو زروجواہر سے بھردیا جائے تو سب نے سومناتھ کا نام لیا۔ حسن میمندی نے اس جگہ کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے جو کچھ عرض کیا اس کا خلاصہ ہے کہ قبلہ عالم! جس جگہ سومناتھ دیوتا ہے اس مندر میں جواہرات اتنی بڑی مقدار میں موجود ہے کہ مندر کو منور رکھنے کے لئے صرف ان جواہرات کی روشنی ہی کافی ہے۔ غرض وہاں کی ہرشے زروجواہر کا شاہکار ہے۔ وہاں بطورپجاری تقریباً دوہزار برہمن موجود ہیں۔ علاوہ اس کے لونڈیاں اور گوئیے بھی وہاں کی رونق میں اضافہ کرتے ہیں۔ ان کو تمام سہولتیں مندر سے مہیا کی گئی ہیں۔
سوال۲ ملتان سے گجرات تک کا سفر کیسا تھا اور محمود غزنوی نے اس کے لئے کیا تیاری کی؟
 
جواب: ملتان سے گجرات تک کا سفر بڑا دشوار تھا۔ محمود غزنوی کو معلوم تھا کہ راستے میں ایسے ریگستان اور چٹیل میدان ہیں کہ جہاں کوسوں تک پانی اور گھاس کا نام و نشان نہیں ملتا۔ اس لئے اس نے حکم دیا کہ ہر شخص کئی کئی دن کا کھانا پانی اپنے ساتھ لے لے۔ اور سرکارِ شاہی سے بھی دوہزار اونٹ رسد کے دانے اور گھاس پاس سے لدوا کرلیے گئے۔
سوال۳ محمود غزنوی نے تارا گڑھ کے قلعے پر حملہ کیوں نہیں کیا؟
 
جواب: محمود غزنوی نے تارا گڑھ کے قلعے پر حملہ وقت کی کمی کی وجہ سے موقوف کیا کیونکہ اس کے محاصرے میں کئی دن صرف ہوجاتے اور سومناتھ پہنچنے میں دیر ہوجاتی جس کا فتح ان کا حقیقی مقصد تھا۔
سوال۴ محمود غزنوی کے لشکر کو دیکھ کر سومناتھ کے پجاریوں نے کیا کہا؟
 
جواب: محمود غزنوی کے لشکر کو دیکھ کر سومناتھ کے مندر کے پجاریوں نے کہا ’اے مسلمانو! تم اپنی فوج اور لشکر کے گھمنڈ پر ہمیں لوٹنے آئے ہو تمہیں یہ خبر نہیں کہ دھرم پرماتما ہمارا اس واسطے تمہیں یہاں لایا ہے کہ جو جو مندر اور شوالے تم نے ہندوستان میں توڑے ہیں ان سب کی سزا یہاں دے گا۔“
سوال۵ پہلے دن کے معرکے میں جو کچھ ہوا تحریر کریں۔
 
جواب: پہلے دن کے معرکے میں محمود غزنوی پوری جنگی تیاریوں کے ساتھ میدان جنگ میں داخل ہوا۔ مسلمانوں کے جذبات میں ایک تلاطم برپا تھا۔ مسلمانوں کے اسی جوش و جذبے کے ساتھ جنگ کی ابتداءکی اور ایسے تیر برسائے کہ ہندووں کو بھاگتے ہی بنی۔ تمام ہندو مندر کے اندر جاکر چھپ گئے مسلمانوں نے فصیل تک رسائی حاصل کی اور بآواز بلند ”اللہ اکبر“ کا نعرہ بلند کیا۔ راجپوتوں کو بھی جیسے جوش آگیا۔ وہ بھی میدان میں آکر مسلمانوں سے دست بستہ ہوگئے۔ بڑا زوردار معرکہ ہوا لیکن کسی بھی فریق کی شکست کے کڑوے گھونٹ سے آشنائی نہ ہوسکی اور بالآخر دونوں فریق رات ہوتے ہی اپنے اپنے مقام پر پہنچ گئے۔
سوال۶ محمود غزنوی کے لشکری پہلے دن کے معرکے کے بعدکیا سوچ رہے تھے؟
 
جواب: اہلِ لشکر افتاں و خیزان حالت ہی میں یہ سوچنے پر مجبور تھے کہ کہاں تو وہ جنت جیسی حسین سرزمین پر سکون سے رہ رہے تھے اور کہاں اس ریگستان اور بیابان میں مفلوک حالی کی حالت میں بے دست و پا اپنے گھروں سے ہزاروں میل کی مسافت پر پڑے ہیں جہاں اللہ کے سوا کوئی ان کا ہمدرد و غمگسار موجود نہیں۔ پس اگر اللہ کو منظور ہوا تو اسی صورت میں ہم گھربار کو واپس لوٹ سکتے ہیں۔
سوال۷ جب محمود غزنوی سومناتءکا بت توڑنے لگا تو پجاریوں نے اس سے کیا کہا؟
 
جواب: جب محمود غزنوی سومناتھ کے بت کو جو کہ ہند�¶ں کے لئے ان کا عظیم ترین دیوتا تھا توڑنے لگا تو پجاری اس کے قدموں میں گرگئے اور کہنے لگے کہ اس بت کو نہ توڑو اس کے بدلے میں جتنی چاہے دولت لے سکتے ہو۔
سوال۸ محمود غزنوی نے پجاریوں کو کیا جواب دیا؟
 
جواب: اسلام کے اس قابل فخر فرزند کو پجاریوں نے دولت کا اتنا بڑا لالچ دیا لیکن ان کی تمام آہ وزاری صدا بصحرا ثابت ہوئی اور محمود نے ان کی کوئی پیش کش قبول نہیں کی اور کہا کہ میرے نزدیک بت فروش نام پانے سے بت شکن ہونا بہتر ہے۔
سوال۹ محمود غزنوی نے اپنے لشکر کے جانبازوں سے مخاطب ہوکر کیا کہا؟
 
جواب: مسلمان اپنی ناگفتہ بہ حالت سے خاصے پریشان نظر آتے تھے ایسی حالت میں محمود غزنوی نے مسلمان افواج سے خطاب کرکے انہیں کہا کہ دشمن نے ہمیں چاروں اطراف سے گھیر رکھا ہے ہم اپنے وطن عزیز سے ہزاروں میل کی مسافت پر ہیں۔ سوائے اللہ کے ہمارا کوئی مدد کرنے والا نہیں ہے۔ ہمیں اپنا حاصلہ بلند رکھنا چاہئے تاکہ ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کرسکیں۔ اگر ہم جیت گئے تو غازی کہلائیں گے اور اگر مرگئے تو شہید کہلائے جانے کے مستحق ہونگے اور یہی ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد ہوتا ہے۔
سوال۰۱ محمود غزنوی کے ایمان مستحکم کا اسے کیا صلہ ملا؟  
جواب: محمود غزنوی نے پجاریوں کی پیش کش کو ٹھکرا کر گویا دنیاوی زندگی کے پرتعیش لمحات سے منہ موڑ لیا اس کا صلہ اسے دنیا ہی میں مل گیا وہ اس طرح سے کہ جب محمود غزنوی نے بت توڑا تو اس میں سے بے پناہ دولت نکلی گویا دولت ہفت قلیم حاصل ہوگئی اور یہ دولت اس دولت سے کہیں زیادہ تھی جو پجاری اسے دینے پر رضامند تھے
 
 
 

No comments:

Post a Comment

URDU 2ND YEAR (New Book Modal Paper)