خط اور درخواستیں
ٹریفک کا شعر، دھواں اور فضائی آلودگی سے متعلق اخبار کے مدیر کے نام درخواست
کمرہ امتحان
کراچی
۵۱ مارچ ۰۰۰۲ئ
مدیر محترم
روزنامہ جنگ کراچی
اسلام وعلیکم!
میں آپ کا روزنامہ باقاعدگی کے ساتھ پڑھتا ہوں۔ مجھے یہ دیکھ کر انتہائی
خوشی ہوئی ہے کہ آپ نے اپنے اخبارکا ایک صفحہ عوامی شکوے ، شکایات اور
مسائل کی اشاعت کے لئے وقف کردیا ہے تاکہ لوگوں کے مسائل موثر انداز میں
متعلقہ حکام تک پہنچ سکیں۔
لہذا میں آپ کے اخبار کی وساطت سے متعلقہ حکام کے علم میں یہ بات لانا
چاہتا ہوں کہکراچی کی روز بروز آبادی بڑھتی ہی چلی جارہی ہے۔ اس ہی لحاظ
سے مسلسل ٹریفک میں اضافہ ہورہا ہے۔ گنجان آباد اور بازاروں میں سڑکوں کی
تعمیر کے وقت بڑھتی ہوئی آبادی کا خیال نہیں رکھا گیا۔ مزید یہ کہ ناجائز
تجاویزات کی وجہ سے سڑکیں اور گلیاں تنگ ہوگئی ہےں۔ اس لئے ہروقت ٹریفک
جام رہتا ہے۔ ڈرائیور حضرات ایک دوسرے سے آگے نکلنے، سواریاں زیادہ سے
زیادہ اٹھانے کے لئے ہارن پر ہارن بجاتے ہیں اور گاڑےوں سے دھواں چھوڑتے
رہتے ہےں۔ ان سے اتنا دھواں خارج ہوتا ہے کہ دم گھٹنے لگتا ہے۔ شوروغل کی
وجہ سے انسانی سماعت بھی متاثر ہوتی ہے۔ لاقانونیت کا یہ عالم ہے کہ اسکول،
مدرسہ، اسپتال اور مسجد کچھ نہیں دیکھتے اور ہارن کے شور کے ساتھ ٹیپ
ریکارڈر کا شور بھی شامل کردیتے ہیں۔ اگر ٹریفک کا شور اور دھواں اسی طرح
بڑھتا رہا تو لوگوں کی سماعت، انکے دل اور پھیپھڑے متاثر ہونگے اور کئی طرح
کی نئی نئی بیماریاں جنم لیں گی اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ ابھی سے اس
مسئلہ کا حل تلاش کرے۔
امید کرتا ہوں کہ آپ میری یہ عرضداشت حکامِ بالا تک پہنچانے کا ذریعہ بنےں
گے اور متعلقہ حکام معاملے کی نزاکت کو محسوس کریں گے اور احساسِ ذمہ
داری سے کام لیتے ہوئے اس مسئلے کے جلد حل کے لئے موثر اقدامات کریں گے۔
فقط
آپکی عنایتوں کا طالب
ا - ب -ج
بجلی کے قلت سے متعلق اخبار کے مدیر کے نام ایک مراسلہ
کمرہ امتحان
کراچی
۵۱ مارچ ۰۰۰۲ئ
مدیر محترم
روزنامہ جنگ کراچی
اسلام وعلیکم!
جناب میں آپ کے اخبار کی وساطت سے ایک اہم مسئلہ کی طرف محکمہ بجلی
(k.e.s.c.) کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں بڑی مہربانی ہوگی۔ آپ میری یہ
تحریر مراسلات کے کالم مےں اولین فرصت میں شائع فرمائیں۔
ہمارے علاقے میںبجلی کی آنکھ مچولی روزانہ کا معمول بن چکی ہے۔ کبھی کبھی
تو بجلی گھنٹوں تک نہیں آتی ستم بالائے ستم یہ کہ اکثر بجلی عین رات کو اس
وقت چلی جاتی ہے جب ہم امتحان کی تیاریوں میں مصروف ہوئے ہیں۔ ہمارا موڈ
خراب جوجاتا ہے۔ حوصلے اور امنگ پر اوس پڑجاتی ہے اور پھر وہ پھر وہ پہلی
سی گرمجوشی نہیں رہی۔ اس سے ہمارا وقت ضائع ہوتا ہے اور امتحان میں ہماری
کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔
امید کرتا ہوں کہ متعلقہ حکام معاملے کی نزاکت کو محسوس کریں گے اور
احساسِ ذمہ داری سے کام لیتے ہوئے بجلی کے انتظام کو جلد ازجلد درست کریں
گے۔
فقط
آپکی عنایتوں کا طالب
ا - ب -ج
امتحان کی تیاری کے لئے چھوٹے بھائی کو خط
کمرہ امتحان
کراچی
۵۱ مارچ ۰۰۰۲ئ
پیارے بھائی،
خوش رہو
تین دن قبل تمہارا خط پاکر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ تم نے بتایا کہ ڈیڑھ
مہینہ بعد تمہارے امتحان ہورہے ہیں اور یہ سن کرمجھے بہت خوشی ہوئی کہ تم
امتحان کی تیاریوں میں مصروف ہو۔
میں تمہیںاپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں چند ہدایات دے رہا ہوں اور
ان پر عمل کرکے انشاءاللہ تم امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرسکتے ہو۔
مجھے امید ہے کہ تم میرے مشوروں پر عمل کرنے کی پوری کوشش کروگے۔
سب سے پہلے تو تم آج ہی اپنا روزمرہ کا ایک ٹائم ٹیبل بنالو اور اس میں
نصاب کے تمام مضامین کے لئے وقت مقرر کردو کسی ایک مضمون کو بھی اپنی توجہ
سے محروم نہ رکھو۔ یہ تمہارے لئے باعثِ نقصان ہوگا۔ اپنا مقررہ اوقات پر
عملدرآمد کے لئے تمہیں صبح سویرے اٹھنا ہوگا فجر کی نماز کے بعد اور اسکول
جانے کی تیاری تک کچھ نہ کچھ ضرور یاد کرلو۔ کوئی بھی عنوان یاد کرو اسے
لکھ کر ضرور دیکھناچاہئے۔ نصاب کی کتابوں میں جو بھی مشکلات پیش آئیں ان
کے لئے فوراً اساتذہ کرام سے تعاون حاصل کرنا چاہئے۔ شام کے وقت کھیل کود
میں بھی ہصہ لینا چاہئے۔ اہم کاموں کے علاوہ دیگر کاموں میں وقت ضائع نہ
کرو۔ زیادہ سے زیادہ وقت پڑھائی کرنے کی کوشش کرو۔ اور رات کو جلد سوجا�¶
تاکہ صبح کو جلدی اٹھ سکو۔
میں اور تمام گھر والے تمہاری کامیابی کی دعا کریں گے اور ہم انتظار کررہے ہیں کہ کب تم امتحان سے فارغ ہوکر گھر ٓآو گے۔
فقط
تمہارا بڑا بھائی
ا - ب -ج
پانی کی قلت سے متعلق کونسلر کے نام درخواست
کمرہ امتحان
کراچی
۵۱ مارچ ۰۰۰۲ئ
بلگرامی جناب کونسلر صاحب
کراچی ۸۳ زون
اسلام وعلیکم!
نہایت ادب سے آپ کی توجہ اس امر کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ہمارے
علاقے پانی کی شدید قلت ہے۔ گرمی اپنے عروج پر ہے اور ہمارے علاقے میں
پانی کا یہ حال ہے کہ کئی دن تک پانی بالکل نہیں آتا اور اگر بھولے سے
آبھی جائے تو اتنی قلیل مقدار میں کہ استعمال کے لئے ناکافی ہوتا ہے۔ جسکی
وجہ سے ہمیں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گرمی روز بروز بڑھتی چلی
جارہی ہے اور پانی کی قلت کا یہ حال ہے کہ کئی کئی دن بغیر نہائے گزر جاتے
ہیں۔ تمام محلہ والوں کی جان عذاب میں پڑی ہوئی ہے۔
آپ کی خدمت میں گذارش ہے کہ متعلقہ حکام پر زور دیں تاکہ وہ ہمیں اس مشکل سے نجات دلائیں اور پانی کا انتظام بہتر کریں۔
شکریہ
آپکی توجہ کا طالب
ا - ب -ج
حادثات کی زیاد تی سے متعلق اخبار کے مدیر کے نام درخواست
کمرہ امتحان
کراچی
۵۱ مارچ ۰۰۰۲ئ
مدیر محترم
روزنامہ جنگ کراچی
اسلام وعلیکم!
میں آپ کا روزنامہ باقاعدگی کے ساتھ پڑھتا ہوں۔ مجھے یہ دیکھ کر انتہائی
خوشی ہوئی ہے کہ آپ نے اپنے اخبارکا ایک صفحہ عوامی شکوے ، شکایات اور
مسائل کی اشاعت کے لئے وقف کردیا ہے تاکہ لوگوں کے مسائل موثر انداز میں
متعلقہ حکام تک پہنچ سکےں۔
لہذا میں آپ کے اخبار کی وساطت سے متعلقہ حکام کے علم مےں یہ بات لانا
چاہتا ہوں کہ کراچی میں روزانہ حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ اخبارات پڑھکر طبیعت
پریشان ہوتی ہے اس کی روک تھام کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا چاہئے۔ اگر حکام
غیر قانونی تجاویزات ختم کرادیں، پارکنگ کے لئے مناسب جگہیں مقرر کریں،
ہیوی ٹریفک کو صرف اور صرف رات کے وقت بازارون میں سامان لانے اور لے جانے
کی اجازت ہو۔ دن میں انکا داخلہ ممنوع ہو۔ مصروف بازاروں اور سڑکوں پر
کنٹرول کے لئے ٹریفک پولیس موجود رہے۔ بس وغیرہ اپنے مقررہ اسٹاب کے علاوہ
کہیں نہ رکیں، ریس لگانے ، اوور ٹیک کرنے اور غلط پارکنگ کرنے والے
ڈرائیوروں کو سخت اور موقع پر ہی سزا دی جائے اور عوام بھی ڈرائیوروں کو
ٹیپ چلانے اور گاڑیاں بھگانے سے باز رکھیں تو کافی حد تک حادثات میں کمی
ہوسکتی ہے۔
امید کرتا ہوں کہ آپ میری یہ عرضداشت حکامِ بالا تک پہنچانے کا ذریعہ بنےں
گے اور متعلقہ حکام معاملے کی نزاکت کو محسوس کریں گے اور احساسِ ذمہ
داری سے کام لیتے ہوئے اس مسئلے کے جلد حل کے لئے موثر اقدامات کریں گے۔
فقط
آپکی عنایتوں کا طالب
ا - ب -ج
اپنے دوست یا بھائی کے نام خط لکھئے جس میں تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالئے
کمرہ امتحان
کراچی
۵۱ مارچ ۰۰۰۲ئ
میرے پیارے دوست،
اسلام وعلیکم
تمہارا خط ملا۔ پڑھ کر تعجب ہوا کہ تم تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو
دیکھ دیکھ کر تعلیم سے اکتانے لگے ہو اور اب تمہارا دل تعلیم حاصل کرنے
مےں نہیں لگ رہا ہے۔ یہ کسی قسم کی مایوسی کی باتیں کرنے لگے ہو۔ تم تو
ہمیشہ شاندار مستقبل اور عزم و ہمت کی باتیں کرتے تھے۔
کل ہی میں نے تمہاری کتاب میں ڈپٹی نذیر احمد کا خط دیکھا۔ کتنی عمدہ بات
انہوں نے اپنے بیٹے کو لکھی ہے کہ رزق و نوکری تو انسان کو اپنے مقدر سے
ملتی ہے۔ علم اس لئی حاصل کرو کہ تمہارے اندر علمیت، قابلیت اور لیاقت
پیدا ہوتا ہے کہ ہم عصروں میں انفرادیت اور ممتاز حیثیت حاصل کرسکو۔ جہاں
جاو لوگ عزت تعظم کریں اور تم ہی سب کی نگاہوں کا مرکز ہو۔
انسان کو اشرف المخلوقات ہونے کا شرف علم و آگہی کی بدولت حاصل ہے۔ دین و
دنیا کی تمام تر ترقیاں اور بلندیاں علم ہی کے دم سے ہیں۔ اس لئے اسلام نی
سب سے زیادہ زور دلم حاصل کرنے پر دیا ہے۔ علم کے سمندر مےں جتنے غوطے
لگاو گے اتنے ہی نکھر کر اوپر آوگے۔ علم حاصل کرنے کے لئے مہد سے لحد تک
کوئی وقت کی قید نہیں۔ ہاں عزم و ہمت اور مسلسل جدوجہد کامیابی و کامرانی
کا زینہ ہے۔
تم بہت محنتی ہو۔ کاش! تم بھی اپنے اسلاف کی طرح کوئی ایسا علمی کارنامہ
انجام دو کہ تمہارے علم و فضل سے قوم، ملک اور مذہب و ملت کو فائدہ پہنچے
فقط
تمہارا دوست
ا - ب -ج
No comments:
Post a Comment